اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما خواجہ اظہارالحسن نے کہا ہے کہ گذشتہ روز ہونے والی پریس کانفرنس سے قبل قائد تحریک الطاف حسین اور لندن میں موجود پارٹی قیادت سے کسی قسم کی مشاورت یا رابطہ نہیں کیا گیا تھا۔ایک انٹرویو میں خواجہ اظہارالحسن نے واضح کیا کہ پارٹی کے معاملات پاکستان سے چلانے کا فیصلہ خود کراچی کی رابطہ کمیٹی نے کیاکیونکہ جس طرح سے الطاف حسین کے بیانات اور ان کے بعد مسلسل معافیاں سامنے آرہی تھیں ایسا مزید نہیں ہونا چاہیے۔اس سوال پر کہ پارٹی کے قانون میں اس بات کی اجازت نہیں کہ ڈپٹی کنوینئر خود سے فیصلہ کرسکے تو کل اگر کارکنان اس فیصلے کو مسترد کردیں تب آپ کا کیا ردعمل کیا ہوگا؟
خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ متحدہ الیکشن کمیشن میں بھی ایم کیو ایم پاکستان کے نام سے رجسٹرڈ ہے اور وہاں نام بھی فاروق ستار کا درج کیا گیا تھا لہذا قانونی طور پر ایم کیو ایم کی قیادت پاکستان میں ہی ہے۔انھوں نے الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ اب متحدہ کی پاکستان قیادت انہیں کارکنوں سے مخاطب ہونے کا کوئی موقع یا پلیٹ فارم فراہم نہیں کرے گی۔خواجہ اظہارالحسن نے کہاکہ ہم کسی بھی اس سرگرمی کی حمایت نہیں کریں گے جس کا تعلق شرپسندی پھیلانے سے ہو۔متحدہ رہنما نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا مستقبل میں اس کی روک تھام کیلئے اب ہم نے عوام کے سامنے آکر یقین دہانی کروائی ہے لہذا آئندہ ایسے اشتعال انگیز بیانات کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔
خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ متحدہ الیکشن کمیشن میں بھی ایم کیو ایم پاکستان کے نام سے رجسٹرڈ ہے اور وہاں نام بھی فاروق ستار کا درج کیا گیا تھا لہذا قانونی طور پر ایم کیو ایم کی قیادت پاکستان میں ہی ہے۔انھوں نے الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ اب متحدہ کی پاکستان قیادت انہیں کارکنوں سے مخاطب ہونے کا کوئی موقع یا پلیٹ فارم فراہم نہیں کرے گی۔خواجہ اظہارالحسن نے کہاکہ ہم کسی بھی اس سرگرمی کی حمایت نہیں کریں گے جس کا تعلق شرپسندی پھیلانے سے ہو۔متحدہ رہنما نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا مستقبل میں اس کی روک تھام کیلئے اب ہم نے عوام کے سامنے آکر یقین دہانی کروائی ہے لہذا آئندہ ایسے اشتعال انگیز بیانات کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔
No comments:
Post a Comment