پاکستان کے صوبہ سندھ میں رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا ہے کہ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی پر حملہ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا اور رینجرز نے اس میں ملوث چھ ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
پیر کو کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ بائیس اگست کی کارروائی ایم کیو ایم کے سیکٹرز اور یونٹس سے تعلق رکھنے والے ارکان نے اس وقت کی جب ان کی بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئی ٹیمیں وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہی تھیں۔
حملے کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پریس کلب اور آس پاس میں مختلف سیکٹرز اور یونٹس کے کارکن کو اکھٹا کیا گیا تھا۔
’اس سلسلے میں دو بینک جو پریس کلب اور اے آر وائی کے درمیان میں واقع ہیں ان میں کام کرنے والے دو افراد سے مدد حاصل کی گئی تھی جو متحدہ کے لیبر ڈویژن سے تعلق رکھتے ہیں۔‘
ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ ان بینک افسران کو ایم کیو ایم کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی اور رابطہ کمیٹی نے چند لوگوں کو اپنے پاس رکھنے کو کہا تھا۔ ’ان افسران نے انھیں اپنے پاس بینک میں رکھا اور وہاں لنچ بھی کرایا۔‘
میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا ہے کہ بینک میں موجود کارکنوں سے منسلک لڑکے دائیں بائیں کی گلیوں میں چھپے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب الطاف حسین نے ریاست مخالف تقریر کی تو پہلے بینک میں کام کرنے والے جاوید شوکت نے وہاں سے لڑکوں کو نکالا تاکہ وہ حملہ کریں۔
’اس کے علاوہ ایک اور بینک میں کام کرنے والا کارکن، جن کا نام خرم بلند خان ہے، مفرور ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔‘
رینجرز کے سربراہ نے بتایا کہ ان چھ ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا جارہا ہے اور شواہد بھی فراہم کیے جارہے ہیں تاکہ انہیں عدالت میں پیش کیا جاسکے۔
No comments:
Post a Comment