پاکستانی حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف ریفرنس برطانوی حکومت کو بھجوا دیا ہے۔
یہ ریفرنس وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجا گیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد نے نہ صرف کراچی کی عوام کو تشدد پر اکسایا بلکہ ملک کے خلاف نعرے بھی لگوائے۔
اس ریفرنس کے ساتھ الطاف حسین کی تقریر اور اپنی جماعت کے لوگوں کو تشدد اور بدامنی پر اکسانے کے شواہد بھی برطانوی حکام کو فراہم کردیےگئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق اس ریفرنس میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد نے نہ صرف برطانوی بلکہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے لہذا ان کےخلاف برطانوی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔
الطاف حسین کے خلاف ریفرنس بھیجنے کے بعد پاکستانی حکام نے برطانوی حکام سے کہا ہے کہ وہ ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف کی جانے والی قانونی کارروائی سے متعلق پاکستانی حکومت کو بھی آگاہ کرے۔
واضح رہے کہ 22 اگست کو ایم کیو ایم کے جلسے میں الطاف حسین نے نہ صرف پاکستان کے خلاف نعرے لگوائے بلکہ اپنے کارکنوں کو تشدد پر بھی اکسایا جس کے بعد پاکستان میں موجود ایم کیو ایم کی قیادت نے اپنے قائد سے لاتعلقی کا اظہار کردیا تھا۔
وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے مطابق الطاف حسین کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ درج کرنے سے متعلق مختلف قانونی پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ ایم کیو ایم کے جن کارکنوں نے نعرے لگائے اُن کے خلاف بھی اسی نوعیت کے مقدمات درج کیے جائیں گے جس طرح آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حق میں ملک کے مختلف شہروں میں بینرز لگانے والی موو آن پاکستان کے چیئرمین کے خلاف درج کیے گئے تھے۔
No comments:
Post a Comment