پریس کانفرنس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ہمیں طاقت اور اختیارات کے بل پر سرنگوں نہیں کیا جا سکتا۔ ہم اپنے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لئے قطعاََ تیار نہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے بھوک ہڑتالی کیمپ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 اگست کو اسلام آباد میں ''تحفظ پاکستان کانفرنس" شیعہ سنی وحدت کا بےمثل اظہار ہوگی۔ قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی 28 ویں برسی کے موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لئے کراچی، کوئٹہ اور ملک کے مختلف حصوں سے ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں اسلام آباد کی طرف روانہ ہوچکی ہیں۔ جناح ایوینو پر اجتماع سے مرکزی رہنماء خطاب کریں گے۔ بعد ازاں ہزاروں افراد پر مشتمل یہ قافلہ ڈی چوک کی طرف روانہ ہوگا۔ اس پرامن احتجاج کی راہ میں حکومت کی طرف سے کسی رکاوٹ کو راہ کی دیوار نہیں بننے دیا جائے گا۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کو 84 روز گزر چکے ہیں۔ وطن عزیز کو قائد و اقبال کے خوابوں کے حقیقی تعبیر کی شکل دینے کے لئے 7 اگست کو ہم نے اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرنا ہے۔ ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ہمیں طاقت اور اختیارات کے بل پر سرنگوں نہیں کیا جا سکتا۔ ہم اپنے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لئے قطعاََ تیار نہیں۔ اس ملک کو دہشتگردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پُرامن انداز میں احتجاجی تحریک کے مراحل طے کر یہ ثابت کیا ہے کہ ملت تشیع ایک باشعور اور قانون و آئین کا احترام کرنے والی قوم ہے۔ ہماری تحریک کسی سیاسی مقصد کے حصول کے لئے نہیں بلکہ خالصتاََ ملک و قوم کے استحکام کے لئے ہے۔ 7 اگست کا اجتماع ہماری اسی تحریک کا نقطہ عروج ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ضرب عضب کی مکمل تائید کرتے ہیں، تاہم نیشنل ایکشن پلان جو کہ ضرب عضب کو قوت فراہم کرنے کے لئے تشکیل دیا گیا تھا، اپنے اہداف سے ہٹ چکا ہے۔ مختلف کالعدم جماعتیں نام بدل کر اب بھی اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جو نیشنل ایکشن پلان کی صریحاََ خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کشمیر کے حوالے سے ہماری خارجہ پالیسی گومگو کا شکار ہے۔ بھارتی افواج کے مظلوم کشمیریوں پر وحشیانہ تشدد پر کشمیر کمیٹی کی مجرمانہ خاموشی حیران کن ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ بھارت کے اس ظلم و بربریت کے خلاف عالمی فورمز پر اپنی آواز بلند کریں۔ پریس کانفرنس میں علامہ ظہیر الحسن نقوی، علامہ دوست محمد سعیدی اور علی حسین نقوی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
No comments:
Post a Comment