اسلام آباد (آن لائن)آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت پوری ہونے میں 100 دن باقی رہ گئے مگر ان کی ملازمت میں توسیع دینے یا نہ دینے کے حوالے سے چہ مگوئیاں میں اضافہ ہو رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت ختم ہونے میں صرف سو دن باقی رہ گئے،15ویں آرمی چیف کی حیثیت سے ان کا تقرر 29نومبر2013ء سے ہوا ہے، جوں جوں ان کی مدت ملازمت پوری ہونے کا دن قریب آ رہا ہے چہ میگوئیاں بھی اسی حساب سے بڑھ رہی ہیں، عوام کے ذہنوں میں اس وقت 2 ہی سوال ہیں کہ آیا جنرل راحیل شریف کو اب بھی توسیع دی جا سکتی ہے اور یہ کہ عمران خان کی تحریک احتساب و طاہرالقادری کی تحریک قصاص کی وجہ سے نوازشریف حکومت بھی اپنی مدت پوری کر سکے گی یا نہیں۔
اگست کے پہلے 15 دنوں تک تو یہ تھیوری زیر بحث رہی کہ آرمی چیف کے عہدہ کی مدت ہی تین سال سے کرکے4سال کی جا رہی ہے تاکہ جنرل راحیل کو خودبخود ایک سال کے لئے مزید توسیع مل جائے تاہم کے مطابق وزیراعظم نوازشریف ایسی کسی تجویز سے متفق نہیں اور نہ ہی وہ شہبازشریف یا چودھری نثار کے چاہنے کے باوجود آرمی چیف کو توسیع دینے کے حق میں ہیں۔سیاسی حالات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبے کی تکمیل، کراچی آپریشن جاری رکھنے اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے لئے جنرل راحیل شریف کا موجودہ عہدہ پر برقرار رہنا ضروری ہے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے پاکستان موومنٹ نے اسلام آباد سمیت دیگر بڑھ شہروں بینرز لگائے تھے جس کے بعد ملکی سیاسی دوجہ حرارت بڑھ گیا تھا سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی استحکام اور جمہوری عمل کی مضبوطی کے لئے بھی ”سیاسی عزائم“ نہ رکھنے والے آرمی چیف کا برقرار رہنا ضروری ہے تاکہ سیاسی درجہ حرارت بڑھ نہ سکے اور عام انتخابات2018 ء میں ہی منعقد ہوں۔آنے والے دو سے تین ہفتوں تک عوام کو اپنے سوالوں کے جواب مل سکتے ہیں اور صورتحال واضح ہونے کا امکان ہے
No comments:
Post a Comment