Friday, August 7, 2015

بارہ کتابوں کا مصنف رکشہ ڈرائیور

پاکستان کے صنعتی مرکز فیصل آباد کے بازاروں میں یوں تو سینکڑوں رکشہ ڈرائیور مل جاتے ہیں لیکن ان میں سے ایک محمد فیاض ماہی 'رکشے والا' انوکھی شخصیت کے مالک ہیں۔
فیاض اپنے لوڈر رکشے پر تاجروں کا کپڑا ہی ایک سے دوسری مارکیٹ میں منتقل نہیں کرتے بلکہ اپنے گاہکوں کو زندگی کے مختلف پہلوؤں اور ان سے جُڑے کرداروں سے بھی ہم آہنگ کرواتے ہیں۔
45 سالہ فیاض رکشہ ڈرائیور ہونے کے ساتھ ساتھ ادیب ہیں اور اب تک 12 ناولوں سمیت ایک سو سے زائد ڈرامے لکھ چُکے ہیں۔
اُن کے کام کی مقبولیت اس قدر زیادہ ہے کہ اب تک شائع ہونے والے کل 12 میں سے 11 ناول تین تین بار دوبارہ شائع ہو کر بِک چُکے ہیں لیکن مفلسی کا یہ عالم ہے کہ وہ آج بھی وفاقی وزیر پانی و بجلی عابد شیر علی کے بالکل پڑوس میں پونے 2 مرلے پر مشتمل کرایے کے مکان میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
فیاض بتاتے ہیں کہ وہ ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے اور میٹرک کی 40 روپے داخلہ فیس نہ ہونے کے باعث اپنی رسمی تعلیم مڈل سے آگے نہ بڑھا سکے تاہم غربت کو کتابیں پڑھنے کے شوق پر کبھی حاوی نہیں ہونے دیا۔
"میری تعلیم چُھوٹی تو میں نے اپنا اور گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے ریڑھی پر چھلیاں بیچنا شروع کیں۔ چونکہ مجھے کتابوں کا جنون کی حد تک شوق تھا اس لیے میں تھوڑے بہت پیسے جمع کرتا رہا اور ایک دن اس قابل ہو گیا کہ اپنی لائبریری بنا لی اور وہاں بیٹھ کر زندگی کی حقیقتوں کو قلمبند کرنا شروع کر دیا۔"
فیاض کا پہلا ناول 'گھنگھرو اور کشکول' 2005ء میں شائع ہوا جس میں انھوں نے طوائفوں کی زندگیوں کے مختلف پہلوؤں اور ان کے ساتھ ناروا معاشرتی برتاؤ کو اپنا موضوع بنایا ہے۔
اُن کا سفر گھنگھرو اور کشکول سے گیلے پتھر، کاغذ کی کشتی، کانچ کا مسیحا، تاوانِ عشق، عین شین قاف، موم کا کھلونا، ٹھہرے پانی، میرا عشق فرشتوں جیسا، لبیک اے عشق، شیشے کا گھر اور پتھر کے لوگ تک لکھ کر ختم نہیں ہوا بلکہ گُستاخ اکھیاں کے عنوان سے تیرہواں ناول بھی رواں سال کے آخر تک  شائع ہو جائے گا۔  
وہ کہتے ہیں کہ اپنی 4 بچیوں کا پیٹ پالنے اور گھر کا ماہانہ 6 ہزار روپے کرایہ ادا کرنے کے لیے رکشہ چلانا اٗن کی مجبوری ہے۔
"کتابوں سے مجھے کمائی نہیں ہوتی۔ یہ پبلیشرز کے لیے نفع بخش کاروبار ہے اور ویسے بھی پڑھنے کے شوقین اب رہ ہی کتنے گئے ہیں؟ پبلیشرز مجھے میرا ناول شائع کرنے کے بعد صرف 25 ہزار روپے دیتے ہیں اور خود لاکھوں روپیہ کماتے ہیں۔"
اُن کے بقول بہت سے لوگوں کو یہ دیکھ اور سُن کر تعجب ہوتا ہے کہ 12 ناولوں کا مصنف ہونے کے باوجود بھی وہ رکشہ کیوں چلاتے ہیں۔
"لوگوں کو کون سمجھائے کہ میری بچیوں کی روٹی رکشے سے کمائے گئے یُومیہ چار سے ساڑھے چار سو روپے سے ہی پکتی ہے۔"
اُنھوں نے بتایا کہ وہ بچپن میں عابد شیر علی کے قریبی دوست بھی رہے ہیں لیکن انھوں نے آج تک اُن کی مفلسی دور کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
"میں اور عابد اکھٹے کرکٹ کھیلا کرتے تھے۔ عابد نے سیاست میں نام کمایا تو میں نے بہت بار درخواست کی کہ کوئی چھوٹی موٹی نوکری کروا دیں لیکن ہر بار ٹرخا دیا گیا۔"
یوں تو فیاض کو اپنے تمام ہی ناول بہت پسند ہیں تاہم 'عین شین قاف' جس کی اب تک لگ بھگ 33 سو کاپیاں فروخت ہو چُکی ہیں کو وہ اپنی بہترین کاوش قرار دیتے ہیں۔
فیصل آباد میں قائم ایجوکیشن یونیورسٹی میں طلباء کو فیاض ماہی کی زندگی بارے درس دیا جاتا ہے۔ تعلیمی میدان میں اُن کی جدوجہد اور محنت سے بھرپور زندگی سبھی کے لیے ایک اعلیٰ مثال ہے۔
وہ سمجھتے ہیں کہ یہ اُن کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ مذکورہ یونیورسٹی میں ایم فل سطح کے طالبِ علم اُن کے کام پر مقالے لکھ رہے ہیں۔
وہ چاہتے ہیں کہ ادبی میدان میں انھیں اعلی مقام حاصل ہو اور لوگ ان کی زندگي سے سبق حاصل کریں کہ تعلیم جیسے گوہر کو اگر  پانے کا ارادہ پُختہ ہو تو سکول جائے بغیر بھی یہ مشکل نہیں ہے۔

لشکر جھنگوی کے 16 رکنی ’ڈیتھ سکواڈ‘ کی تلاش جاری


پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف گھیرا مستقل تنگ ہو رہا ہے
قانون نافذ کرنے والے اور خفیہ اداروں نے کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے رہنما ملک اسحاق کے ساتھ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے اس تنظیم کے سیکریٹری اطلاعات قاری غلام رسول کے بیان کی روشنی میں اُن 16 افراد پر مشتمل گروہ کی تلاش شروع کر دی ہے جسے مبینہ طور پر درجنوں افراد کو قتل کرنے کی فہرست فراہم کی گئی ہے۔
انسداد دہشت گردی کے محکمے کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ دوران تفتیش پولیس کو پتہ چلا تھا کہ اُن کی تنظیم نے ایسے درجنوں افراد کی فہرست تیار کر رکھی ہے جنھیں مستقبل قریب میں نشانہ بنایا جانا ہے۔
اہلکار کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ اس فہرست میں سیاست دانوں اور شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ اہم عہدوں پر فائز بیوروکریٹوں کے نام بھی شامل ہیں اور 16 رکنی گروہ ٹارگٹ کلنگ اور بم بنانے میں مہارت رکھتے ہیں۔
اہلکار کے مطابق اس گروہ نے ان افرد کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کچھ عرصہ قبل ہی کی تھی۔ اہلکار کے مطابق اس گروہ نے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی بھی کی ہے تاہم ان شخصیات کو نشانہ بنانا اس گروہ کی ترجیحات میں نہیں ہے۔
لشکر جھنگوی کے 16 اہلکار کچھ دن قبل ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گئے تھے
اہلکار کے مطابق اس ابتدائی تفتیش کے بعد پنجاب پولیس نے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر اس 16 رکنی گروہ کا سراغ لگانے اور اُنھیں گرفتار کرنے کے لیے ٹیمیں بھی تشکیل دی ہیں جنھوں نے جنوبی اور وسطی پنجاب کے علاقوں میں اپنا کام شروع کر دیا ہے۔
اہلکار کے مطابق مظفر گڑھ میں پولیس مقابلے میں 14 افراد کی ہلاکتوں کے بعد صرف ملک اسحاق اور اس تنظیم کے سیکریٹری اطلاعات کے علاوہ کسی اور ملزم کے ورثا اپنے عزیزوں کی لاشیں لینے کے لیے نہیں آئے جس کے بعد پولیس نے دس افراد کی لاشیں امانتاً دفن کر دیا ہے۔
مقامی پولیس نے پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے افراد کے بارے میں بتایا تھا کہ وہ شدت پسندی کے متعدد واقعات میں قانون نافد کرنے والے اداروں کو مطلوب ہیں تاہم اس بارے میں پولیس کی طرف سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پنجاب میں کالعدم لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کا فیصلہ تین ہفتے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب اور اعلیٰ فوجی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران کیا گیا تھا۔
اہلکار کے مطابق ملک اسحاق کے پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبہ بلوچستان میں کالعدم لشکر جھنگوی کے خلاف اپنی کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں۔
اہلکار کے مطابق بلوچستان میں اس کالعدم تنظیم کے رہنما سیف اللہ کرد کی ہلاکت کے بعد تنویر ہاشم نامی ایک شخص اس تنظیم کے معاملات کو دیکھ رہا ہے، اور اہلکار کے بقول ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی ذمہ داری بھی مذکورہ شخص کو سونپی گئی ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق بلوچستان میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف فرنٹیئر کور اور دیگر حساس اداروں نے وفاقی حکومت سے کہا تھا کہ بلوچستان میں لشکر جھنگوی کے کارکنوں کو جنوبی پنجاب کے علاقے راجن پور اور اس سے ملحقہ اضلاع سے اسلحہ اور دیگر امداد مل رہی ہے جس کو روکنا ضروری ہے۔
ان اطلاعات کی روشنی میں پولیس اور حساس اداروں نے پنجاب کے جنوبی اضلاع میں کارروائی کرکے متعدد افراد کو حراست میں لینے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور خودکش حملوں میں استعمال ہونے والی جیکٹیں اور دھماکہ حیز مواد بھی برآمد کیا ہے۔

Adam Driver leaves interview 'because he can't stand listening to himself'

Scarlett Johansson and Adam Driver star in Marriage Story  Many of us can't bear to listen to or watch recordings of ourselves. But...