بنگلہ دیش میں ہزاروں افراد ایک نو عمر لڑکے کو تشدد کر کے ہلاک کرنے اور اس کی ویڈیو بنانے والے گروپ سے انصاف کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کے سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو وائرل ہو گئی جس میں کچھ افراد کو ایک 13 سالہ لڑکے کو تشدد کر کے جان سے مارتے ہوئے دکھایا گیا۔
ان افراد نے اس لڑکے پر بنگلہ دیش کے شمال مشرقی شہر سہلٹ میں ایک بائسیکل رکشہ چوری کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
پولیس نے اس واقعہ میں ملوث تین افراد کو حراست میں لے لیا ہے جس میں وہ مشتبہ شخص بھی شامل ہے جو اس حملے کے بعد سعودی عرب فرار ہو گیا تھا۔
بنگلہ دیش میں مشتبہ چوروں کو اکثر سر عام تشدد کرنے کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔
بی بی سی کے جنوبی ایشیا کے مدیر کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو میں ایک بچے پر وحشیانہ طریقے سے تشدد کی وجہ سے لوگوں میں بہت غصہ پایا جاتا ہے جس کے ردِ عمل میں پولیس نے اس واقعہ کی تحقیقیات کے لیے ایک سپیشل سکواڈ تشکیل دیا ہے۔
ایک حملہ آور شخص نے بدھ کو اپنے موبائل فون پر اس واقعہ کی ویڈیو بنائی جس میں لڑکے کو لوہے کے راڈ سے تشدد کرتے دکھایا گیا ہے۔
اس ویڈیو میں حملہ آوروں کو اس لڑکے پر ہنستے ہوئے سنا جا سکتا ہے اور وہ اسے بتا رہے ہیں کہ وہ اس کی ویڈیو فیس بک پر پوسٹ کریں گے۔
بنگلہ دیش کے روزنامہ ’ڈیلی سٹار‘ کے مطابق متاثرہ لڑکا اپنی مدد کے لیے چیخ و پکار اور اپنی جانے بچانے کی بھیک مانگ رہا تھا۔
اخبار کے مطابق حملہ آور لڑکے کو ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش کو تشدد کی جگہ سے دور لے گئے تاہم مقامی افراد نے ان کا پیچھا کر کے اس واقعے کی نشاندہی کی۔
اس واقعے میں ملوث تین افراد پر مشتمل گروہ فرار ہو گیا تاہم ان میں سے ایک شخص پکڑا گیا اور اسے پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
پولیس نے بعد میں دوسرے شخص کو حراست میں لے لیا جبکہ تیسرے مشتبہ کو سعودی عرب سے گرفتار کیا گیا۔
بنگلہ دیش نیوز 24 ڈاٹ کام نے وزیرِ داخلہ اسد الزمان خان کمال کے حوالے سے بتایا کہ انھوں نے اس واقعے کو بدقسمت قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث ایک شخص کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا جبکہ دوسرے کوگرفتار کر لیا گیا ہے اور باقی افراد کو بھی بہت جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 13 سالہ لڑکے سمیع اسلام کی موت برین ہیمریج کی وجہ سے ہوئی اس کے جسم پر 60 سے زائد زخموں کے نشان تھے۔
No comments:
Post a Comment